کراچی:(26 فروری 2020)کراچی کے پہلے سٹی ناظم نعمت اللہ خان کی نماز جنازہ آج نیو ایم اے جناح روڈ نزد ادارہ نورحق پر ادا کی جائے گی،وہ گذشتہ روز پیران سالی کے باعث انتقال کرگئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق مرحوم نعمت اللہ خان کی نمازجنازہ پڑھائیں گے، نعمت اللہ خان کے انتقال کی خبرملتے ہیں سراج الحق تمام مصروفیات کو ترک کرکے فوری طور پر کراچی پہنچے اور مرحوم کی رہائش گاہ جا کر اہل خانہ سے اظہارتعزیت کیا۔

نعمت اللہ خان کی زندگی پر ایک نظر

ایک کامیاب وکیل، ایک متحرک فلاحی شخصیت اور ایک بے مثال ناظم کی پہچان رکھنے والے نعمت اللہ خان ہمہ پہلو شخصیت کے مالک تھے،نعمت اللہ خان یکم اکتوبرانیس سو تیس کو مشہور مسلم بزرگ خواجہ معین الدین اجمیری کی نگری اجمیر شریف کے علاقے شاہجہاں پور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم شاہجہاں پور اور اجمیر سے ہی حاصل کی۔

آپ کے خاندان نےانیس سو اڑتالیس میں شاہجہاں پور، انڈیا سے پاکستان کی طرف ہجرت کی اور کراچی میں آبسا،کراچی آمد کے بعد ابتدائی دنوں میں آپ کے اہل خانہ کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے کئی سال تک ایک کمرے کے مکان میں زندگی گزارنا پڑی، اعلٰی تعلیم کے حصول اور خاندان کی بقا کے لیے آپ نے سخت جدوجہد کی اور پارٹ ٹائم جاب کے علاوہ ٹیوشن کے ذریعے زندگی کی گاڑی چلائی۔پاکستان ہجرت کے بعد آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کیاجبکہ فارسی لٹریچر میں ماسٹر ڈگری کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی،کراچی یونیورسٹی سے ہی آپ نے صحافت میں ڈپلومے کے علاوہ ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا،بعد ازاں انکم ٹیکس وکیل کے طور پر وکالت کا آغاز کیا۔

زمانہ طالب علمی میں آپ نے تحریک پاکستان میں ایک فعال کارکن کے طور پر کام کیا۔ اس وقت آپ کی عمر صرف پندرہ برس تھی اور آپ ابتدائی کلاسوں کے طالب علم تھے۔ اسی زمانے میں آپ نے شاہجہاں پور کے مسلم رکن قانون سا زاسمبلی کے ہمراہ قائد اعظم کی سربراہی میں ہونے والی “آل انڈیا مسلم لیجسلیٹرز کانفرنس” میں شرکت کی۔1946ء سے قیام پاکستان تک آپ مسلم لیگ نیشنل گارڈ ضلع اجمیر کے منتخب صدر رہے۔تحریک پاکستان کے دوران اسلامیان برصغیر پاک وہند سے کیے جانے والے وعدوں کو عملی شکل دینے اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی ریاست بنانے کے لیے آپ نے1957ء میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، اور اس پیرانہ سالی کے باوجود اب تک اس خواب کی تعبیر پانے کے کے لیے مصروف عمل ہیں۔ آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ نے جماعت کی رکنیت کا حلف خانہ کعبہ میں اٹھایا۔ حلف لینے والے پروفیسر غفور احمد تھے۔ شاید اسی کا اثر ہے کہ آپ کی جماعت سے اٹوٹ وابستگی میں کبھی کوئی فرق نہیں آیا۔ اس کے بعد آپ کراچی جماعت کے نائب امیر اور ایک عرصہ تک امیر رہے۔ آج کل نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

انیس سو پچاسی کے غیر جماعتی الیکشن میں آپ سندھ اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ اور اپوزیشن ارکان نے اسمبلی میں “اپوزیشن لیڈر” کے لیے آپ پر اعتماد کا اظہار کیا۔1988ء میں اسمبلی کی تحلیل تک تقریباً ساڑھے تین سال اپوزیشن لیڈر کے منصب پر فائز رہے۔ اس دوران آپ نے کراچی اور سندھ کے عوام کی ترجمانی حق ادا کیا اور بھرپور انداز میں عوامی مسائل اسمبلی میں اٹھائے۔دوہزار ایک میں متعارف کرائے جانے والے ضلعی حکومتوں کے نظام کے بعد نعمت اللہ خان کراچی کے پہلے ناظم منتخب ہوئے۔ ایک نئے نظام میں منی پاکستان کہلانے والے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی نظامت ایک بہت بڑا چیلنج تھی لیکن آپ نے عزم و ہمت، انتھک محنت اور امانت و دیانت کے ذریعے شہر کراچی اور اس کے باسیوں کی بے مثال خدمت کرکے اپنے آپ کو اس منصب کا اہل ثابت کیا، اورچار سال کے مختصر عرصے میں کراچی کی شکل یکسر بدل کے رکھ دی۔

نعمت اللہ خان جب ناظم کراچی منتخب ہوئے تو شہر کی آبادی پانچ فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی تھی لیکن اس کے مقابلے میں شہر کے اندر شہری سہولیات کا فقدان اور ترقیاتی کاموں کا کہیں وجود نہیں تھا۔ شہری انفراسٹرکچر تباہ حال تھا اور پورا شہر کسی اجاڑ جنگل کا منظر پیش کر رہا تھا۔ تقریباً تمام بڑی شاہراہیں اور اندرونی راستے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھے، بڑی چورنگیوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہتا، سیوریج کا نظام ابتر تھا، اورکبھی روشنی کا شہر کہلانے والے کراچی کی سڑکیں تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھیں۔

اس صورتحال سے گھبرانے کے بجائے بہتر حکمت عملی سے آپ نے اس تیز رفتاری سے ترقیاتی کام کرائے اور شہری سہولیات فراہم کیں کہ پاکستان اور اس خطے میں اس کی مثال نہیں پیش کی جا سکتی۔



from Abb Takk News https://ift.tt/2uugbyQ

Post a Comment Blogger

 
Top